اتوار، 28 دسمبر، 2014

جماعت قاعدۃ الجہاد کا جماعت (دولۃ الاسلامیہ فی العراق و الشام) سےتعلق کی بابت بیان

بسم اللہ الرحمن الرحیم
جماعت قاعدۃ الجہاد کا
جماعت (دولۃ الاسلامیہ فی العراق و الشام) سےتعلق کی بابت بیان


تنظیم قاعدۃ الجہاد / قیادتِ عامہ
– بیان کا متن –



الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وآله وصحبه ومن والاه،

بعدازاں:

اول:
جماعت قاعدۃ الجہاد اعلان کرتی ہے کہ اُس کا جماعت( الدولۃ الاسلامیہ فی العراق والشام) سے کوئی تعلق نہیں ہے۔نہ ہی اُس کے قیام میں کوئی معاونت کی گئی ہے ، نہ اُس کے قیام کا جماعت قاعدۃ الجہاد نے حکم دیا ہے ، نہ ہی مشورہ،اور نہ جماعت قاعدۃ الجہاد اِس پر راضی ہوئی ہے بلکہ اُسے اِس نام سے کام کرنے سے منع کیا ۔ اس لیے یہ جماعت قاعدۃ الجہاد کی کوئی شاخ (فروع)نہیں ہے، نہ ہی کوئی تنظیمی تعلق اِن دونوں کو آپس میں جوڑتا ہے اور نہ ہی جماعت اُس کےافعال کی ذمہ دار ہے۔

جماعت کی شاخیں وہ ہیں جن کا اعلان جماعت قاعدۃ الجہاد کی قیادت عامہ کرتی ہے، اور ان کو تسلیم کرتی ہے۔ اس تاکید کے ساتھ ساتھ کہ ہم ہر مجاہد سے دوستی،محبت اور تائید کی یقین دہانی کراتے ہیں اور ہم مسلمانوں اور مجاہدین کے مابین اخوت کے رشتے کے حریص ہیں۔

دوم:
جماعت قاعدۃ الجہاد جہادی عمل سے متعلق بعض اہم کاموں کی تاکید کرتی ہے:

- شوری، اجتماعی عمل اور اہم فیصلوں میں مجاہدین کے مابین اور ان کی قیادت کے اقرار کے بعد حتمی فیصلوں کو کرنے کا حریص ہونا۔

- اس بات کا حریص ہونا کہ مجاہدین کے مابین اختلافات آپس میں مل بیٹھ کر حل ہوں ،نہ کہ انہیں ذرائع ابلاغ کی زینت بنایا جائے۔

- اس بات کو یقینی بنانا کہ ہم امت کا حصہ بننے کی کوشش کریں، اس کے حق پر قابض نہ ہوں، نہ ہی اس پر اپنا تسلط جمائیں، اورامت جس کو بھی حکمران منتخب کرنا چاہے، جس میں حکمران بننے کی شرعی شرائط پائی جائیں، اس سے یہ حق چھین لینے والے نہ بنیں، اور اسی طرح جب تک ہم علمائے جہاد اور قیادتِ جہاد اور مسلمانوں اور مجاہدین سے مشورہ نہ کر لیں، تب تک کسی بھی امارت یا دولت (ریاست) کا اعلان نہ کریں، اور زبردستی لوگوں پر (بغیر مشورے) والی امارت اور دولت کو مسلط نہ کریں، اور جو اس (بغیر مشورے کےامارت یا ریاست) کی مخالفت کرے، اسے(دائرہ اسلام یا مسلمانوں کی صف ) سے خارج کرنے میں جلدی نہ دکھائیں۔

- اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امت بنیادی مسائل پر جمع ہو، اور یہی شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کا منہج بھی تھا، جس کے ذریعے انہوں نے جہادی عمل کو پروان چڑھایا اور اس کی دعوت دی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں شہادت سے سرفراز کیا، ہم ان کے بارے میں یہی گمان رکھتے ہیں، اور حسیبِ اصلی اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس ہی ہے۔اسی منہج کو واضح کرنے اور امت کو جن بنیادی مسائل پر جمع کرنا مطلوب ہے کی وضاحت کرنے کے لیے ہی جماعت قاعدۃ الجہاد نے(وثیقۂ نصرتِ اسلام) جاری کیا۔

- جہادی عمل کو نقصان پہنچانے والے تصرفات اور اختلافات سے نجات حاصل کرنے کا بہت خیال رکھنا، اس مقصد کے لیے جماعت نے (جہادی عمل سے متعلق عمومی ہدایات) کی دستاویز کو نشر کیا۔

- ہر اس تصرف سے سے برات کا اعلان کیا جائے جوکسی مجاہد، مسلمان یا کافر پر ظلم سے متصف ہو۔

اور یہاں ہم شا م میں مجاہدین جماعتوں کے درمیان ہونے والے فتنہ سے برات کا اظہار کرتے ہیں، اور ہم اس ناحق بہائے گئے خون سےبرات کا اظہار کرتے ہیں، خواہ وہ کسی طرف بھی بہائے گئے ہوں، اورہم سب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اللہ کا تقوی اختیار کریں، اور اپنے اوپر موجود بھاری ذمہ داری کو پہنچانیں، اور اس فتنہ کا تدارک کریں جو یہاں تک پہنچ چکا ہے، اور جس کی وجہ سے امتِ مسلمہ کےمستقبل اور جہادِ شام پر ایک سنگین آفت آن پڑی ہے۔

ہم ہرخردمند ، دین دار اور جہاد کی حرص رکھنے والے کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اِس فتنے کے خاتمے اور فوری طور پر جنگ بندی کے لیے عملی کوشش کریں، پھر مجاہدین کے مابین تنازعات کا فیصلہ کروانے کے لیےشرعی عدالتوں کا رخ کریں جو مجاہدین کے مابین موجود ہیں ۔

سوم:
ہم اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ ہمارے اور باقی تمام (افراد اور جماعتوں) سے متعلق نصیحت کا دروازہ کھلا ہے، اور بلاشبہ ایک مسلم مجاہد پر اخوت، نصرت، ولایت کا حق باقی رہتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی آگے کیوں نہ بڑھ جائے۔

اور ہم خود کو بھی ان تمام (امورِ متعلقہ) سے بھی پاک نہیں گردانتے۔ (ہمیں بھی ان کی ضرورت بہرحال ہے)

وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
میں کچھ اپنے نفس کی براءَت نہیں کر رہا ہوں، نفس تو بدی پر اکساتا ہی ہے الا یہ کہ کسی پر میرے رب کی رحمت ہو، بے شک میرا رب بڑا غفور و رحیم ہے (۱۲: ۵۳)

إِنْ أُرِيدُ إِلاَّ الإِصْلاَحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلاَّ بِاللّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ
میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں جہاں تک بھی میرا بس چلے اور یہ جو کچھ میں کرنا چاہتا ہوں اس کا سارا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور ہر معاملہ میں اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں (۱۱: ۸۸)

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين، وصلى الله على سيدنا محمد وآله وصحبه وسلم

جماعت قاعدۃ الجہاد / قیادتِ عامہ
۲۱ ربیع الاول ۱۴۳۵ھ

مصدر:
http://justpaste.it/ea9k


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں