بسم اللہ الرحمن الرحیم
جماعتِ بغدادی کے ساتھ ہمدردی اور
مجاہدینِ شام کے لیے نصیحتِ عامہ اور مجاہدینِ غوطہ کے لیے نصیحتِ خاصہ
شیخ ابو قتادہ فلسطینی حفظہ اللہ
جماعتِ بغدادی کے ساتھ ہمدردی اور
مجاہدینِ شام کے لیے نصیحتِ عامہ اور مجاہدینِ غوطہ کے لیے نصیحتِ خاصہ
شیخ ابو قتادہ فلسطینی حفظہ اللہ
سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
اے ہمارے محبوب شیخ، اللہ تعالیٰ آپ کو زندگی دے، ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ آپ کو خیر و برکت عطا فرمائیں،اے ہمارے شیخ، اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائیں اور آپ میں اور آپ کے علم میں برکت عطا فرمائیں،ہم غوطہ شرقیہ(شام کے علاقہ کے نام) میں جبھۃ النصرہ کے لشکر کا حصہ ہیں، جن کو اپنے کچھ بھائیوں سے جو جماعتِ بغدادی کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں کے ساتھ تحمل کا معاملہ کرنا پڑتا ہے،ہمیں آپ اِس ہمدردی کرنے کے معاملہ سے متعلق کسی حل سے آگاہی دیجیے۔
اے ہمارے محبوب شیخ ، اللہ تعالیٰ آپ میں اور آپ کے علم میں برکت عطا فرمائیں،ہم آپ سے یہ بھی التماس کریں گے کہ آپ اپنے غوطہ شرقیہ کے بیٹوں کو نصیحت کریں تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کویاد رکھیں اور اس کو مضبوط کریں،اور آپ پریہ بات چھپی ہوئی بھی نہیں ہے کہ غوطہ کے مجاہدین تقریباً ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ سے یہاں پر محاذ پرموجود ہیں۔ اے ہمار ےمحبوب شیخ، اللہ تعالیٰ آپ میں اور آپ کے علم وعمل میں برکت عطا فرمائیں۔ (آمین)
جواب:
و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
خوش آمدید اے محبوب بھائیو اوردورِ حاضر کے بہترین لوگو، اور یہ مجاہدین فی سبیل اللہ ہیں، میں کتنا ہی خوش ہوں جب آپ کے پیغام کو اپنی طرف آتا دیکھتا ہوں، جس سے آپ مجھ سے مخاطب ہوتے ہو، اور اللہ کی قسم! آپ کا یہ جہاد تب تک جاری رہے گا جب تک آپ کے سپاہی بیت المقدس میں داخل نہیں ہو جاتے، باذن اللہ، اور آپ کو یہی کہوں گا کہ آپ کو کوئی فتنہ اس معاملہ سے دور رکھنے سے باز نہ رکھے جبکہ آپ اپنے اندر اس خیر کو بھی دیکھتے ہیں، اور فتنے تو نیک بندوں کی درجہ بندی کے لیے ہوتے ہیں، حتی کہ یہ معاملہ تو نماز کے اندر بھی ہوتا ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اور یہ فتنہ تو لوگوں کے اندر درجہ بندی کی معرفت حاصل کرنے کے لیے ہیں اور اِن کے مرتبہ کو دیکھنے کے لیے ہیں اور جو کچھ اِن کے دلوں میں ہے اس کو واضح کرنے کے لیے ہے، جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ بازارِ خیر تو ہمیشہ کھلے ہیں جیسا کہ افغانستان، شیشان و یمن میں ہیں، اور ان سے وہی فیض پا کر نکلے ہیں جنہوں نے خود کو طاعت وجہاد میں مشغول رکھا، اور یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے شہادت یا امامت میں سے ایک چیز کو چن لیا ہے، اور یہ بات ذہن نشین رہے کہ آپ کا آج جہادِ غوطہ، بیت المقدس سے پتھر پھینکے جتنی مسافت کے قریب ہے، بلاشبہ کیا ہی خیر ہے جس پر آپ اِس وقت موجود ہیں، اور اللہ کی قسم، ہر عاقل شخص آپ کے اس مرتبے کی وجہ سے آپ سے ضرور حسد رکھے گا، اور آپ کے مقام کو پانے کی تمنا کرے گا، لیکن ہمیں زندگی نے یہ سکھایا ہے کہ جو شخص جس نعمت میں زندگی گزارتا ہے اور اس میں بہت اتر جاتا ہے وہ اس کی عزمت کو خود جاننے سے قاصر رہتا ہے، جیسا کہ اُس شخص کی حالت ہوتی ہے جو خوشبو لگاتا ہے، وہ خود اس کے اِحساس سے محروم رہتا ہے جب کہ اس کے اردگرد لوگ اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اسی لیے جہاد و اذکار اور مسلمانوں کے لیے دعا کے علاوہ اپنے آپ کو کسی بھی چیز سے مشغول نہ رکھیں۔
آپ پر واجب ہے کہ آپ مسلمانوں سے رحمت کا معاملہ رکھیں اور ان کے ساتھ بردباری سے پیش آئیں کیونکہ ہماری امت کو طواغیت کے ہاتھوں بہت کچھ برداشت کرنا پڑا ہے، اور اِن کے درمیان جہالت اور غلطیاں کو پھیلایا گیا ہے، اِن کے معاملے میں صبر سے کام لیں حتی کہ یہ دین کی طرف آ جائیں، اور ان کے ساتھ شدت سے پیش نہ آئیں کہ یہ آپ سے دور ہو جائیں اور آپ اِس چیز کا علم رکھتے ہیں کہ یہ جہاد امت کا جہاد ہے، نہ کہ کسی خاص گروہ یا جماعت کا جہاد ہے، اور مقاصدِ جہاد اِن امور پر عمل کیے بغیر ممکن نہیں ہو پائیں گے، یعنی کہ تمام امت اِس میں اپنا حصہ ڈالے، اور آپ پر یہ بھی لازم ہے کہ آپ آپس میں محبت والفت اوررواداری سے کام لیں، اور شیطان کی پیروی نہ کریں کہ وہ اپنے بھائیوں اور احباب میں تفریق پیدا کردے ، بلکہ صبراور حلم اور آپس میں میں ایک دوسرے کے لیے نماز میں اور خفیہ بھی دعاگو رہیں، اے محبوب بھائیو، آپ ایک واجب الوقت کو ادا کرنے کے لیے نکلے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس پر ثابت قدم کیا ہےجبکہ باقی کثیر لوگ اِس سے محروم رہے، اور آپ اس مقام پر آ گئے جس کی باقی تمنا کرنے لگے لیکن وہ یہ نہ بن پائے، پس خود کو اللہ تعالیٰ کی نظروں کے سامنے رسوا مت کریں، جس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو خیر عطا کی، پس اُس خیرکو خود سے دور مت کریں، اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو شہادت کی منزل پر لا کھڑا کیا ہے اور یہ ایک عظیم عبادت ہے، پس اپنی پیٹھ پھیرکر پیچھے مت ہٹنا، اور اللہ کی قسم، ہم نے جس منزل پر آپ ہیں، وہاں سے لوگوں کو واپس ہوتے دیکھا ہے اور ہمیں اُن کے چہرے پر سوائے ہزیمت اور چھوٹے پن کے کچھ نہیں دکھا اور ذلت ان پر چھا گئی جیسے ہی انہوں نے جہاد کو چھوڑا ،جو اسلام کی چوٹی ہے، اور وہ دنیا کے مردار کے طرف آ گئے، اور ممالک کے خبث کو دیکھ لیا اور اپنے نفس کی حقارت اور لوگوں کی طرف سے اہانت کو برداشت کرنے لگے، اور یہ بات بھی بہت ہی عجیب ہے کہ جس نے بھی جہاد کو چھوڑا اور واپس ہوا، لوگوں نے اُن کے جھوٹ اور تضاد اور کلام میں تناقص کو دیکھ لیا، اور تمام لوگوں نے یہ بات بھی بیان کر دی کہ یہ جہاد سے واپس ہونے والے بزدل ہیں،اور جہاد فی سبیل اللہ تعالیٰ کے انجام سے ڈرتے ہیں۔
جہاں تک ان شدت پسند غالیوں کا تعلق ہے، جو گمراہ(ابو بکر) بغدادی کی اتباع کرتے ہیں، تو اللہ کی قسم، یہ ایک فتنہ ہے جس سے سوائے جاہل یا ادنیٰ ہی مرعوب ہوئے ہیں، اور بھائیوں نے دیکھا کہ اِن لوگوں کو جو اس جماعت ِ بغدادی میں گئے، تو اُن میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں جو اپنے دین کی حمیت، یااپنے اخلاق یا اپنے علم میں معروف ہو، بلکہ ان کے اندر وہی گمراہ گئے جواپنی بداخلاقی اور خطابِ غلو اورمخلوق اور بھائیوں پر تکبرجیسا معاملہ کرنے والے لوگ تھے، پھر اس کے بعد آپ نے اے محبوب بھائیو، یہ بھی دیکھ لیا کہ کہ کوئی بھی شریعت کا معروف طالب علم اِن(جماعتِ بغدادی) کی طرف نہیں گیا ہے، ان کے درمیان سوائے جہالت کے اور کوئی چیز نہیں ہے، پھر انہوں نے شر کو بڑھایا اور اِن کے فتنۂ تکفیر کی زد میں مسلمان اور مجاہدین سامنے آئے، پھر اُن کو قتل کیا اور اُن کے خلاف قتال بھی کیا، تو پھر کیا یہ اہل سنت کا اخلاق ہے؟ یا کسی ہدایت یافتہ شخص کی خصوصیت ہے؟ اور اللہ کی قسم اور پھر اللہ کی قسم، میں ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے اِن (غالیوں) سے متعلق استخارے (مدد)کا طالب رہتا ہوں، پھر اس کے بعد اِن سے متعلق سوائے اس بصیرت کے کسی بات میں اضافہ نہ ہوا کہ یہ جہنم کے کتے(خوارج) ہیں، اور میں آپ سے اِن (غالیوں) کےمعاملے میں ایمانداری سے یہ بات بیان کروں گا، اور اللہ تعالیٰ ہمارا بھی آپ کا بھی محاسبہ کرنے والے ہیں، کہ یہ (گروہ) زوال کی طرف گامزن ہیں، اور یہ فتنہ صفِ جہاد کو ان (شدت پسند غالیوں) سے علیحدہ کرنے کاباعث ہے، اور ہم ان سے نہیں ہیں اور یہ ہم سے نہیں ہیں۔
البتہ یہ ممکن ضرور ہے کہ بعض سادہ ذہن لوگ اِن کے خلافت کےد عوی اور اقامتِ حدود کی وجہ سے دھوکہ میں مبتلا ہوئے ہیں، لیکن یہ کسی عاقل شخص کو یہ بات نہیں بھلائے گی کہ اِن کا اصل مذہب اور عمل کیا ہے، اور آپ لوگ اِن کو دیکھتے ہیں کہ یہ مسلمانوں اور مجاہدین کے خلاف قتل وقتال کر رہے ہیں اور خصوصی طور پر اُن جگہ پر حملہ آور ہوتے ہیں جہاں پر مجاہدین(نصیریوں کے خلاف) پیش قدمی کرتے ہیں، اور یہ گمراہ جہلاء اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ مسلمانوں کی نصرت ہو، اور آپ نے صلاح الدین شیشانی کی گواہی بھی اِن (غالیوں) کی طرف سےسنی ہے کہ یہ آپ کی تکفیر کرتے ہیں اور آپ کو ارتداد پر دیکھتے ہیں، اور اس مطلب جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے خون بہانے کو جائز سمجھتے ہیں، اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ سےارتداد کی بنیاد پر قتال کرنا اس وقت ہر چیز پر فوقیت رکھتا ہے، اِس جرم سے بڑا بھلا کیا جرم ہو گا؟ لوگوں کے دلوں میں موجود خبث میں سے اس سے بڑا کیا خبث ہو گا؟ یہ لوگ آپ پر کسی بھی غفلت کے لمحے میں کسی بھی قسم کا شر لے آئیں گے اور اِن کے اُن اعمال کا آپ نے گمان بھی نہ کیا ہو گا، اس لیے ان کو خود سےدور کر لیجیے، اور آپ پر لازم ہے کہ اِن کواپنے امور اور جہاد سے متعلق کسی بھی قسم کی آگاہی نہ دیں، بلکہ اگر آپ یہ استطاعت رکھتے ہیں تو ان کو اپنی صفوں سے نکال دیجیے، بےشک اس میں خیر ہے۔
اور کبھی بھی ان سے متعلق کسی بھی قسم کے جھوٹ میں گرفتار مت ہوں، ان لوگوں میں پاگل کتوں کے کاٹنے والے جنونی جراثیم ہیں، آپ کو اس چیز کا علم نہیں ہے کہ کب یہ جنونی جراثیم اپنا کام شروع کر دیں، پھر اُس وقت آپ کو ندامت کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہو گا۔ سب سے پہلے اِن افراد کے لیے علم اور نصیحت کے ذریعے مباحثہ کیجیے، اگر پھر بھی وہ اس نصیحت کو قبول نہ کریں، پھر اِن کو خود سے دور کر دیجیے، اور اِن سے متعلق ایسے ہی خطرہ محسوس کریں جس طرح آپ اپنے دشمنوں سے خطرہ محسوس کرتے ہیں اور بے شک یہ دشمن ہی ہیں، انہوں نے لوگوں کی تکفیر کر کے اُن کو قتل کیا ہے، اور اُن کے خون بہانے اور اموال لوٹنے کو حلال کیا ہے، اِس کے باوجود بعض اصحاب جو اِن کے متعلق ٹھنڈا رہنے کی تلقین کرتےہیں، اب بھی اِن (جماعتِ بغدادی)سے متعلق یہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے بھائی ہیں، نہیں، اللہ کی قسم، ایسا نہیں ہے اور آپ لوگ اِن سے متعلق پہلے سے واقعہ شدہ امور سے بھی زیادہ معاملات کو ہوتا دیکھنے والے ہیں۔
اللہ کی قسم، میں حیرت زدہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اور خونِ مسلم کی حرمت کا علم بھی رکھتا ہو، اور مجاہدین کی تکفیراور اُن کی خواتین کوحلال جاننےکے خطرے سے بھی آگاہی رکھتا ہو، وہ کس طرح اِن (جماعتِ بغدادی) کے ساتھ ہمدردی دکھا سکتا ہے،اللہ کی قسم، یہ معاملہ میرے لیے ایک ابدی تعجب ہے،اور میں یہ گمان رکھتا ہوں کہ آپ نے ان خبثاء کی طرف سے نشر کیے گئے مقالات کی جہالت کو سن رکھا ہے، اس میں یہ بات یقین کے ساتھ ثابت شدہ ہے، جس میں کسی بھی قسم کا کوئی شک باقی نہیں رہتا کہ یہ آپ کے جان و مال کو حلال سمجھتے ہیں، بلکہ اللہ کی قسم، ان میں سے بعض نے تمہاری عزتوں کو جائز سمجھتے ہوئے دھمکیاں بھی دی ہیں، اور میں یہ بات یقین کے ساتھ بیان کر رہا ہوں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے، بلکہ ان میں سے بعض صغار نے اپنے ایک دوست سے کہا، اور وہ ایک نوجوان شخص ہے، کہ اگر اگر مجھے فلاں شخص(اور اُس نے بڑی عمر کے ایک شخص کا تذکرہ کیا) پر قدرت حاصل ہو گئی، تو میں اسے اس کے ارتداد کی وجہ سے اپنے ہاتھوں سے ذبح کر ڈالوں گا۔
اللہ اللہ یہ ہمارا جہاد! پس اس جہاد کو اپنی غفلت کی وجہ سے ضائع مت کرو،اور نہ ہی اس جہاد کو برے اور گمراہ لوگوں کے لیے چھوڑ دو، اور یہ جان لو کہ اگر آپ نے ایسا کیا تو آپ خود ان کا پہلا شکار بن جائیں گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کی مدد نہیں کریں گے اور نہ ہی آپ کے دشمن آپ کو چھوڑیں گے، حق کی نصرت کریں، اللہ تعالیٰ تمہاری نصرت فرمائیں گے، اس جہاد کی حفاظت کریں کہ اسے خبیث قسم کے لوگ جیسا کہ گمراہ کذاب بغدادی کی اتباع کرنے والے چرا کر نہ لے جائیں، اگر آپ نے ایسا کر لیا ،تو بے شک نصرت آپ کی ہی ہو گی، اور اللہ تعالیٰ تو معاملے کو واضح کرنے اور اقامتِ حجت کو پسند فرماتے ہیں، اور آپ پھر اُس حق کے حقدار اوراِس (جہاد)کی حفاظت کرنے والے گردانے جائیں گے۔
میں آپ سے اس مختصر کلام پر معذرت چاہوں گا، بلاشبہ آپ خیر کے معاملہ میں سبقت لینے والے لوگوں میں سےہیں اور آپ کے لیے ہی محبت اور نصیحت کیے جانے کا اصل حق ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ کاوش ایک ضعیف (شخص) کی ہے۔
والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیخ عمر محمود ابو قتادہ فلسطینی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں