بسم اللہ الرحمن الرحیم
آپ کیوں جماعت الدولۃ کو داعش اور دولتِ دواعش
کے نام سے پکارتے ہیں؟
شیخ ابو بصیر الطرطوسی
آپ کیوں جماعت الدولۃ کو داعش اور دولتِ دواعش
کے نام سے پکارتے ہیں؟
شیخ ابو بصیر الطرطوسی
سوال:
آپ کیوں جماعت الدولۃ کو داعش، اور ان کی دولت کو دولتِ دواعش کے نام سے پکارتے ہیں۔۔۔ اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ دولتِ اسلامیہ کا رقبہ تو بعض دیگر مملکتوں سے بھی بڑا ہو چکا ہے؟
جواب:
الحمد لله رب العالمين
ہم جماعت الدولۃ کو خوارج [داعش]، اور ان کی دولتِ خوارج کو[ دواعش] تین اسباب کی وجہ سےکہتے ہیں:
اول:
کیونکہ یہ نام ان کی حقیقت سے مطابقت رکھتا ہے،جس کے یہ شرعی طور پر مستحق ہیں۔
دوم:
کیونکہ کلمہ [داعش] ایک طویل اِسم کا اختصار بھی ہے،اور اس کلمہ کے ساتھ نہ ہی کوئی حمد نہ ہی ہتک منسوب ہے!
سوم:
یہ ضروری ہے،کیونکہ امریکہ اور مغرب، اور منافق عرب ذرائع ابلاغ اِن کو ’دولتِ اسلامیہ عراق و شام‘ سے پکارتا ہے،اور بعض اوقات انہیں دولتِ خلافت کے نام سے بھی پکاراجاتا ہے،اور یہ ان ذرائع ابلاغ کی جانب سے انصاف اور ان کی توصیف پر مبنی برحق بات نہیں ہے،نہیں بالکل نہیں،یہ ان کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے لیےاس کو مخصوص کر کے معمول بنا لینا ان کی طرف سے انصاف نہیں ہے، اس معمول کے استعمال کے پیچھے یہ اپنی عوام اور دیگر اقوامِ عالم میں بسنے والوں کویہ بتانا چاہتےہیں، کہ دیکھو یہ ہے وہ [دولتِ اسلامیہ] یا [خلافۃ الاسلامیہ] جس (خلافت) کی دعوت یہ مسلمان ۱۰۰ سال سے دےرہے ہیں،اور اسی کے لیے کوشش کر رہے ہیں،اور اسی کے لیے جہاد کر رہے ہیں، یہ ہے ان کی صفات و خصائل،اخلاقیات و اصول، اب محاسبہ کرو اِن مسلمانوں کی اس دولت کا جس کی یہ پکار لگا رہے تھے ، پھر ان سلوک، اخلاقیات، غلو، غدر، جرائم اور دولتِ بغدادی کی حقیقت دیکھ لو، چنانچہ جو کوئی بھی دولتِ اسلامیہ کے قیام کی بات کر رہا ہے، وہ تو اس دولت کا قیام دولتِ بغدادی کے طریقہ پر ہی کرنا چاہے گا!
یہ(ذرائع ابلاغ) ان ناموں کے استعمال سے چاہتے ہیں کہ وہ اسلام کی ایک سیاہ مسخ شدہ صورت سامنے لے کر آئیں، اور لوگوں کو دکھائیں کہ یہ وہ دولت ہے جس کے لیے اسلام سعی کرنے کا کہتا ہے، لہٰذہ ان اسماء کی مخالفت کرنا واجب ہے، اور اس بات کو بیان کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ دولت‘ اسلام کی مثال نہیں ہے، نہ ہی یہ (دولتِ بغدادی)اس لقب اور صفت کی مستحق ہے کہ اسے دولتِ اسلامیہ کہا جائے، علاوہ ازیں کہ اسے خلافتِ اسلامیہ کے نام سے پکارا جائے، بلاشبہ اس کا نام دولتِ داعش یا دولتِ خوارج دواعش ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں!
اور یہ قول کہ”دولتِ اسلامیہ عراق و شام‘‘ یا ’’دولتِ خلافت ِاسلامیہ‘‘ کے نام کے استعمال سے اللہ کے دشمن صلیبی اور مرتدین غضب ناک ہوتے ہیں، تو یہ مرکزی حقائق اور اس کے برعکس بات ہے، نہ ہی اس بات پر فہم راضی ہے اور نہ ہی حقیقت کے علم سے متعلق اس کا معاملہ ہے، بلکہ اس نام کے استعمال اور اس کی غلط توصیف سے بہت سے اصول، قدر اور اخلاقِ اسلام کوعظیم ضرر پہنچتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس عادل راشد دولتِ اسلامیہ کو بھی نقصان پہنچے گا، جس کے لیے سب مسلمان کوشش کر رہے ہیں۔
اس بات پر غوروفکر کرو کہ کتنا نقصان اسلام اور مسلمانوں کوپہنچے گا،جب آپ ڈاکو، راہزن،قاتل، غدار،مجرم کوجو نہ ہی عہد کا پاس رکھتا ہے نہ ہی اسے نبھاتا ہے،او ر غداری اور رہزنی کے ذریعے حقوق اور حرمات کو جائز قرار دیتا ہے، یہ مسلمانوں کا امام اور یہی خلیفہ(بغدادی) مطلوب ہےاور یہی گروہ جو اِس کے ہمراہ ہے، یہی دولتِ اسلامیہ ہے،اور یہی وہ خلافتِ اسلامیہ ہے جس کے لیے تمام مسلمان ۱۰۰ سال سے زائد عرصے سے کوشش کر رہے ہیں!؟
امید کرتا ہوں کہ جو صورت (اسلام)سامنے آئے گی وہ بہت متعصب ہی ہو گی،جس سے بند پتھرنما عقلیں مرجھا جائیں گی،اور ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ جواب سائل تک پہنچ جائے گا، اور ان تک بھی جو اس سےملتا جلتا سوال ذہن میں رکھتے ہیں!
عبدالمنعم مصطفی حلیمۃ
ابو بصیر الطرطوسی
27/9/2014
http://altartosi.net/ar/?p=4904
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں