بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ کا
شام کے تنازعہ پردولتِ اسلامیہ عراق اور جبھۃ النصرہ کے درمیان فیصلہ
شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ کا
شام کے تنازعہ پردولتِ اسلامیہ عراق اور جبھۃ النصرہ کے درمیان فیصلہ
الحمدللہ الذی نصرہ عبدہ و اعز جندہ و ھزم الاحزاب وحدہ، والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ، و آلہ و صحبہ حملۃ الاسلام و جندہ،
محترم بھائی / فضیلۃ الشیخ ابو بکر بغدادی حسینی، اور ان کی شوریٰ دولتِ اسلامیہ عراق کے بھائیو حفظہم اللہ
محترم بھائی / فضیلۃ الشیخ ابو محمدجولانی، اور جبھۃ النصرہ برائےاہلِ شام کی شوریٰ کے بھائیو حفظہم اللہ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
میں امید رکھتا ہوں کہ آپ اور آپکے ساتھی بھائی بہترین حال میں ہوں گے، اوردعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو اس بات پر جمع فرمائیں جو ذاتِ باری تعالیٰ کو محبوب ہو، اور جس سے دنیا کی بھلائی بھی نصیب ہو اور آخرت میں بھی کامیاب ہوں، بعدازاں،
(۱)
تمام اہل ِ جہاد کی(اس وقت) حوصلہ شکنی ہوئی جب تنازعہ (شام میں) وقوع پذیر ہوا اور ذرائعِ ابلاغ پر اس کی نشرواشاعت ہوئی اور جو ہمارے محبوب بھائیوں دولتِ اسلامیہ عراق اور جبھۃ النصرہ برائے اہل شام کے مابین برپا ہوا۔
(۲)
ہمیں نہ ہی اس معاملہ پر آگاہی دی گئی اور نہ ہی ہم سے نصیحت (مشورے)کے لیےپوچھا گیا، اور نہ ہی ہمیں دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے تنازعہ سے آگاہ کیا گیا۔ قابلِ افسوس بات یہ ہے کہ ہم نے اس معاملہ کو ذرائع ابلاغ کے ذریعے سنا۔
(۳)
ابتداً، میں تمام مجاہدین اور مسلمانوں کو یاد دلانا چاہوں گا کہ دولتِ اسلامیہ عراق نے صلیبی حملے کی سازش کو ناکام بنانے میں ایک بہت اہم کردار ادا کیا ہے، جو مسلمانوں کی سرزمین کے قلب میں قابض ہو کر عالمِ اسلام کو تقسیم کرنا چاہتے تھے، او ر جو اس معتدی صفوی رافضی منصوبے کو پھیلا کرعراق، شام اور جزیرۂ عرب تک توسیع دینے کا ارادہ رکھتے تھے۔
اسی طرح ہمیں اپنے دولتِ اسلامیہ عراق کے بھائیوں کےفضل کا بھی اعتراف کرتے ہیں، اور ان میں سب سے اوپر ان کے امیر شیخ ابو بکر بغدادی کا فضل کا اعتراف، جنہوں نے اپنےاموال کے ایثار اور بہترین رجال(مجاہدین) کے ذریعے جہادِ شام کی مدد کی،جب وہ شدت سے اس ظلم کو برداشت کر رہے تھے ، بلکہ ہم نے اس بات کو سراہا جب ہمارے احباب اور جبھۃ النصرہ کے بھائیوں نے شیخ ابو بکر بغدادی کی تعریف کی، اور (ابوبکربغدادی) کے ساتھی بھائیوں نے جبھۃ النصرہ اور انکے امیر شیخ ابو محمد جولانی کی تعریف کی۔
(۴)
میں تمام مجاہدین اور مسلمانوں کو یہ بھی یاد دلاتا ہوں کہ جبھۃ النصرہ میں ہمارے بھائیوں کا بھی اہل شام پر فضل ہے جنہوں نے رباط و جہاد کی سرزمین شام میں فریضہ جہاد کا احیاء کیا اور امت کی اس امید کو زندہ کیا کہ وہ بیتِ المقدس کو آزاد کروائیں گے اورمستقبل قریب میں، باذن اللہ، خلافتِ راشدہ کا قیام کریں گے۔ ہم ان کی بھی تعریف کرتے ہیں کہ انہوں نےلادینی صفوی باطنی رافضی حملے کا محبوب شام کے اسلامی محاذوں سے دفاع کیا۔ہم جبھۃ النصرہ کی طرف سے بھی دولتِ اسلامیہ عراق کے بھائیوں کو دی گئی مدد و نصرت و تائید کے بھی معترف ہیں اور اس کا تذکرہ بھی ضروری سمجھتے ہیں۔
(۵)
جب ان دو مجاہد،مرابط، فاضل گروہوں میں تنازعہ ظاہر ہوا، تو اس مسئلہ کو حل کروانے کے لیے میں نے جمادی الثانی ۱۴۳۴ھ کی پہلی تاریخ کو دونوں فاضل شیوخ ابو بکر بغدادی حسینی اور ابو محمد جولانی کو پیغام بھیجا کہ وہ اس تنازعہ کو واپس اسی جمود کی طرف لے جائیں، جودونوں گروہوں کےتنازعہ سے قبل حالت تھی ۔
(۶)
مجھے دونوں جانب سے خطوط موصول ہوئے اور اس کے علاوہ بھی دوسری اطراف سے بھی پیغامات پہنچے۔ میں نے اس پس منظر میں خراسان میں اپنے بھائیوں اور (خراسان سے) باہر بھائیوں سے مشورہ کیا، اور اپنے رب سبحانہ و تعالیٰ سے بھی استخارہ کیا، تاکہ وہ مجھے اپنے ضعف کے پیش نظراس فتنہ کی وجہ سے لگی آگ کو بجھانے میں مدد فرمائیں، جو ان شریف محترم گروہوں کی درمیان واقع ہوا، میں اس معاملہ پر اللہ تعالیٰ کی مدد کے بعد اس امر(حکم) تک پہنچا ہوں، جو آگے بیان ہو رہا ہے:
(ا)
شیخ ابو بکر بغدادی حسینی نے اعلان دولتِ اسلامیہ عراق و شام کر کے غلطی کی، جس میں انہوں نے نہ ہی ہم سے اجازت لی یا ہم سے مشورہ طلب کیا، بلکہ یہ کام ہمارے علم میں لائے بغیر کیا گیا۔
(ب)
شیخ ابو محمد جولانی نے دولتِ اسلامیہ عراق و شام کےاعلان کو مسترد کرتے ہوئے القاعدہ کے ساتھ اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہوئے غلطی کی، جس میں نہ ہی ہم سے اجازت لی گئی یا ہم سے مشورہ طلب کیا گیا، بلکہ یہ کام ہمارے علم میں لائے بغیر کیا گیا۔
(ج)
دولتِ اسلامیہ عراق و شام کو منسوخ کیا جاتا ہے، اور دولتِ اسلامیہ عراق کے نام سے (جہادی) عمل کو جاری رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
(د)
جبھۃ النصرہ برائے اہل شام جماعت القاعدۃ الجہاد کی خودمختار فروع (شاخ) ہے جو قیادتِ عامہ کے تابع ہوگی۔
(ھ)
دولتِ اسلامیہ عراق کے کام کرنے کا علاقہ (ولایت) عراق ہے۔
(و)
جبھۃ النصرہ برائے اہل شام کے کام کرنے کا علاقہ(ولایت) شام ہے۔
(ز)
شیخ ابو بکر بغدادی حسینی کو دولتِ اسلامیہ عراق کے امیر کی حیثیت سے اس فیصلے کی تاریخ کے اجراء کے بعد ایک سال کی مدت تک کے لیے منظور کیا جاتا ہے، جس کے بعد دولتِ اسلامیہ عراق کی مجلسِ شوریٰ جماعت قاعدۃ الجہاد کی قیادتِ عامہ کو جہاد ی عمل سے متعلق باضابطہ بیان بھیجے گی، جس کے بعد قیادتِ عامہ فیصلہ کرےگی کہ ابو بکر بغدادی کی امارت بطور امیر بحال رکھی جائے یا نئے امیر کا انتخاب کیا جائے۔
(ح)
شیخ ابو محمد جولانی کو جبھۃ النصرہ برائے اہل شام کے امیر کی حیثیت سے اس فیصلے کی تاریخ کے اجراء کے بعد ایک سال کی مدت تک کے لیے منظور کیا جاتا ہے، جس کے بعد جبھۃ النصرہ برائے اہل شام جماعت قاعدۃ الجہاد کی قیادتِ عامہ کو جہادی عمل سے متعلق باضابطہ بیان بھیجے گی، جس کے بعد قیادتِ عامہ فیصلہ کرے گی کہ ابو محمد جولانی کی امارت بطور امیر بحال رکھی جائے یا نئے امیر کا انتخاب کیا جائے۔
(ط)
دولتِ اسلامیہ عراق جبھۃ النصرہ برائے اہل شام کو اپنی استطاعت کے بقدر وسائل مہیا کرے گی، جو بھی جبھۃ النصرہ برائے اہل شام نفری، اسلحہ، مال،پناہ گاہوں اور حفاظتی امور سے متعلق طلب کرے گی۔
(ی)
جبھۃ النصرہ برائے اہل شام دولتِ اسلامیہ عراق کو اپنی استطاعت کے بقدر وسائل مہیا کرے گی، جو بھی دولتِ اسلامیہ عراق نفری، اسلحہ، پناہ گاہوں اور حفاظتی امور سے متعلق طلب کرے گی۔
(ک)
دونوں فریق ایک دوسرے پر قول اور فعل کے ذریعے حد سے متجاوز ہونے کو روک دیں گے۔
(ل)
دونوں فریقین اور تمام مجاہدین حرمتِ مسلم سے متعلق ان کی جان، عزت اور اموال کا پاس رکھیں گے، اور کوئی بھی فریق کسی بھی دوسرے مسلمان یا مجاہد پر ظلم نہیں کرے گا، سوائے جبکہ شرعی فیصلہ کے ذریعے اس کا حکم صادر ہو، اور اس کی تفصیل کی وضاحت نیچے ہے۔
(م)
ایک مسلمان (کا خون) دوسرے مسلمان پر حرام ہے،اسی لیے وہ شخص (اسلام سے) خارج نہیں ہوتا جو ایک جہادی جماعت سے دوسری جہادی جماعت یا دیگر جماعت میں چلا جائے، بلکہ اس کی حرمت بطور مسلمان اور مجاہد بحال رہتی ہے، حتی کہ اگر وہ دوسری جماعت میں جا نے پر خطا پر ہی کیوں نہ ہو۔
(ن)
جو کوئی بھی دوسرے مسلمان اور مجاہد بھائیوں کے خون کی حرمت کی پامالی کرے گا، جماعت اس سے متعلق امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے تحت سخت موقف اختیار کرے گی۔
(س)
فضیلۃ الشیخ ابو خالد السوری وہ بہترین شخص ہیں جن کے بارے میں ہم معرفت اور خبر رکھتے ہیں اور وہ مجاہدین کے درمیان رہے ہیں، اور ہم اللہ تعالیٰ کے آگے کسی کی بڑائی بیان نہیں کرتے، وہ ہمارے شام میں مندرجہ ذیل امور میں نمائندے ہیں:
اول:
اس حکم نامہ کی تفسیر(تاویل) میں پیدا ہونے والے کسی بھی خلاف کو وہ حل کریں گے۔
دوم:
اگری کوئی فریق دوسرے فریق پر ظلم و زیادتی کرے، تو میں ان کو اس بات کا مکلف کرتا ہوں کہ وہ اُس تنازعے کے حل کے لیے شرعی عدالت کا قیام کریں۔
(ع)
جماعت قاعدۃ الجہاد کے بھائیوں پر لازم ہے اور اسی طرح میں تمام مسلمانوں اور مجاہدین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس تنازعہ کے اوپر جھگڑے کو روک لیجیے، اور مجاہدین کے درمیان تفرقہ مت ڈالیں، اور محبت و الفت اور تالیفِ قلب کی کوشش کریں اور مسلمانوں اور مجاہدین کی صفوں کے درمیان اتحاد کی کوشش کریں۔
اور ان دونوں محترم مجاہدین گروہوں کے قدر وفضل کو جانیں اور ان دونوں کا ذکرخیر کے علاوہ نہ کریں۔
(۷)
اس فیصلے کے نسخہ کو مندرجہ ذیل تک بھیجا جاتا ہے:
(ا) دولتِ اسلامیہ عراق
(۲) جبھۃ النصرہ برائے اہل شام
(۳) فضیلۃ الشیخ ابو خالد السوری
إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ (ھود: ۸۸)
] میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں جہاں تک بھی میرا بس چلے اور یہ جو کچھ میں کرنا چاہتا ہوں اس کا سارا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور ہر معاملہ میں اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں[
آپ کا بھائی،
ایمن الظواہری
۱۳ رجب، ۱۴۳۴ھ
مصدر:
مرکز الفجر للاعلام
عربی متن:
https://s3.amazonaws.com/s3.documentcloud.org/documents/710586/ayman-zawahiri.pdf
ترجمہ (انگریزی):
http://s3.documentcloud.org/documents/710588/translation-of-ayman-al-zawahiris-letter.pdf