بدھ، 1 اپریل، 2015

شیخ ابو سلیمان مہاجر کی گواہی ، گواہیوں کا سلسلہ (۱)

بسم اللہ الرحمن الرحیم



البصیرۃ میڈیا برائے نشرواشاعت
گواہیوں کا سلسلہ (۱)
شیخ ابو سلیمان المہاجر
- حفظہ اللہ -



[ویڈیو کا آغاز ہوتا ہے]

قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّـهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّـهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِين
[آپ کہہ دیجئے میری راه یہی ہے۔ میں اور میرے متبعین اللہ کی طرف بلا رہے ہیں، پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ۔ اور اللہ پاک ہے اور میں مشرکوں میں نہیں] (۱۲:۱۰۸)

اہم نکات جو شیخ نے اپنی اس گواہی میں بیان کیے درجہ ذیل ہیں:

• شیخ بغدادی کاشیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ کی محکم بیعت سے انکار
• جماعت الدولۃ کا اس بات کا اقرارکرنا اور اس بات کو تسلیم کرنا کہ تنازعہ کو شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ پرفیصلہ پر چھوڑ دیا جائے اور اُن کی جانب سے فیصلے کا انتظار کیا جائے
• شدت پسندی اور باطل تاویلات کی بنیاد پر اسلامی اصولوں کو وضع کرتے ہوئے مسلمانوں کوقتل کرنے کے لیےحجت قائم کرنا


[گواہی کا آغاز ہوتا ہے]


بسم الله الرحمن الرحيم

الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على اشرف الانبیاء و سید المرسلین، نبینا محمد، وعلى آله وصحبه أجمعين

اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں:
[مگر جو ظالم ہیں بےسمجھے اپنی خواہشوں کے پیچھے چلتے ہیں تو جس کو خدا گمراہ کرے اُسے کون ہدایت دے سکتا ہے؟ اور اُن کا کوئی مددگار نہیں] (٣٠:٢٩)

اور فرمایا:
[اور اس طرح ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں (تاکہ تم لوگ اُن پر عمل کرو) اور اس لئے کہ گنہگاروں کا رستہ ظاہر ہوجائے] (٦:٥٥)

یہ میری شہادت(گواہی) ہے اُن واقعات سے متعلق جو میں نے شام میں دیکھی اور سنی ہیں ، اور اِس سے متعلق مجھ سے قیامت کے دن سوال کیا جائے گا، جہاں پر کسی کو مال اور نہ ہی اولاد کوئی فائدہ دے گی، بلکہ وہی وہاں کامیاب ٹھہرے گا، جو اللہ تعالیٰ کے سامنے قلبِ سلیم لے کر آئے۔

یہ شہادت اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے دیتا ہوں تاکہ بدگمانی دور ہواور حجت قائم ہو سکے، اور لوگوں پر حق بات کو واضح کیا جا سکے، تاکہ وہ سچے اور جھوٹے میں تمیز کرسکیں، مصلح اور مفسد میں تفریق کر سکیں، اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ مفسد اور مصلح کون ہے!

میں نے یہ گواہی اُس وقت تک نہ دی جب تک مجھ پر اِس کی ضرورت واضح نہ ہو گئی، جب میں نے دیکھا کہ لوگوں کے درمیان ، عمومی طور پرمسلمانوں سے متعلق اور خصوصی طور پر مجاہدین سے متعلق کثرتِ کلام بڑھ گیا ہے، جو میدانِ شام اور اِن ساحاتِ شام سے باہر بھی گفتگو کا موضوع بننے لگا ہےکہ جماعت الدولۃ سے متعلق ارضِ واقعہ اور مبارک ارضِ شام میں کیا واقعات رونما ہو رہے ہیں! میں نے اس پر تب تک فیصلہ نہ کیا جب تک مجھ سے بھائیوں نے اِس شہادت دینے کا مطالبہ نہ کیا، جو عدنانی کے مباہلہ کے بعدہمارے سامنے پیش آیا۔ اس لیے مجھ پر لازم تھا کہ میں اس بات کی وضاحت کروں جس کا میں علم رکھتا ہوں۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
[اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اسے چھپالے وه گنہگار دل والا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے] (۲:۲۸۳)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[کیامیں تمہیں سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کیا ضرور بتائیے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے اب آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا آگاہ ہو جاؤ جھوٹی بات بھی اور جھوٹی گواہی بھی (سب سے بڑے گناہ ہیں) آگاہ ہو جاؤ جھوٹی بات بھی اور جھوٹی گواہی بھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے مسلسل دہراتے رہے اور میں نے سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش نہیں ہوں گے]

ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
[گواہی دینے والے پر لازم ہے کہ وہ جب بھی اس کوشہادت دینے کا کہا جائے تو ضرور دے]

پس میں اللہ عزوجل سے مدد مانگتے ہوئے یہ بیان کرتا ہوں:
سب سے پہلے جماعت الدولۃ کی شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ ورعاہ سے متعلق بیعت کے معاملہ میں بیان کرتا ہوں۔

میں اُس قصہ کا ذکر کرنے لگا ہوں جو میرے سامنے کچھ بھائیوں کی ملاقات میں پیش آیا، جب جماعت الدولۃ نے مجھے جماعت الدولۃ اور جبھۃ النصرہ کے درمیان ثالث کے طور پر قبول کیا، جب پہلا فتنہ ظاہر ہوا جب انہوں نے اپنی دولت کا اعلان(شام میں) کیا، جب یہ خبر پھیلنا اور نشر ہوناشروع ہوئی کہ بغدادی کی بیعت شیخ ایمن الظواہری کے ساتھ ایک کامل(مکمل) بیعت نہیں ہے، جیسا کہ اُن کی جانب سے دعوی کیا جا رہا تھاکہ یہ بیعت فقط ’نصرت و محبت‘ کی بیعت ہے، جیسا کہ ان کے شرعی ابو بکر قحطانی نے اُس کی تفصیل بیان کی، اور مجھے نہیں علم وہ کس’ قسم‘ کی بیعت کی بات کر رہا تھا۔ ہم اِس معاملہ میں تعجب میں مبتلا ہوئے اور ہم نے اِس معاملہ کو بغدادی اور اُن کے شرعی (ابو بکر قحطانی) کے سامنے بیان کیا، اور بغدادی نے اس کا رَد کرتے ہوئے جواب دیا: ’’معاذ اللہ، ہماری گردنوں پر شیخ ایمن الظواہری کی سمع و طاعت پر ، مشکل اور آسانی میں، حقیقی(کامل) بیعت موجود ہے۔‘‘ہم پر اُسی بات کی تصدیق ہوئی جس کا ہمیں شروع سے ہی علم تھا، کہ وہ (بغدادی) تنظیم قاعدۃ الجہاد(مرکزی) کے ایک سپاہی ہیں، اور وہ بھی اسی طرح اپنے امیر(شیخ ایمن الظواہری) کی اطاعت کے پابند ہیں ، جس طرح دیگر علاقوں کے مسوؤلین پابند ہیں۔

اے اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بغدادی کو یہ بات خود کہتے ہوئے سنی جب اُس نے کہا: اُ ن(جماعت الدولہ) کی گردنوں پر شیخ ایمن الظواہری کی (کامل) بیعت ہے۔

دوسرا معاملہ جبھۃ النصرہ اور جماعت کے درمیان تنازعہ کا ہے کہ اِس معاملہ کا فیصلہ شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ و رعاہ کریں اور یہاں پر میں ایک اور واقعہ بیان کرنا چاہوں گا جو پہلی ثالثی کے وقت پیش آیا۔ جب ہم اس مسئلہ کو حل کرنے سےمتعلق بحث کر رہے تھے۔

تو بغدادی نے مجھ سے کہا:
اگر شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ مجھے حکم دیں کہ شام کے معاملہ کو کسی دوسرے شخص کے سپرد کر دو، تو میں اُس پر عمل کروں گا۔

اس معاملہ پر جواب کے انتظار کا سب کو علم تھا اور لوگوں میں بھی یہ خبر پھیل چکی تھی اور تمام مجاہدین اِس سے متعلق سوچ رہے تھے، کہ’ کب اِس کا فیصلہ نشر کیا جائے گا‘

اس معاملہ سے متعلق دوسری دلیل یہ ہے کہ یہ ہمارے(جبھۃ النصرہ) اور اِن (جماعت الدولۃ)کے امیر شیخ ایمن الظواہری کے فیصلہ پر راضی تھے، کہ اِن سے جب پہلے فتنے کے دوران مطالبہ کیا گیا کہ شرعی عدالت قائم ہو جائے، جو جبھۃ النصرہ اور جماعت الدولۃ کے درمیان فیصلہ کرے، تو انہوں نے اِس شرعی عدالت کا انکار کیا اور واپس ہو گئے، اور اپنے اِس فعل کی تائید میں یہ دلیل پیش کی کہ وہ شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ ورعاہ کے جواب کا انتظا ر کر رہے ہیں، اس لیے کسی دوسرے حکم کی کوئی حاجت نہیں ہے۔

اے اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بغدادی نے صراحت سے اِس بات کی وضاحت کی کہ وہ شیخ ایمن الظواہری کے قاضی اور حکم ہونے پر راضی ہے، اور عدنانی نے اس کے برعکس بیان دیا۔

اے اللہ، ہم میں سے جو بھی جھوٹا ہو، اس پر آپ اپنی لعنت کیجیے، اور اس سے متعلق ہمیں اپنی نشانی دکھائیں اور اُسے عبرت کا نشان بنا دیں۔

تیسری بات، اِن کا غلو جس میں وہ مسلمانوں کے قتل کا جواز پیش کرتے ہیں۔

بغدادی کے ساتھ ایک دوسری ملاقات میں( شاید یہ وہی ملاقات تھی جس میں اُس سے اعتراف کیا کہ اُس کی بیعت شیخ ایمن کےساتھ ہے یا اُس سے قبل ملاقات میں یہ بات بیان ہوئی)، بغدادی نے شیخ ابو ماریہ (قحطانی)کو قتل کرنے کی دھمکی دی، اور مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں یہ پیغام ابو ماریہ(قحطانی) تک پہنچا دوں:
اللہ کی قسم، ہم ابو ماریہ (قحطانی) کو اُسی طرح قتل کریں گے جیسا کہ ہم نے اُس کے چچا کے لڑکے ناظم الجبروی کی قتل کیا ہے۔

پھر اُس(بغدادی) نے شیخ ابو ماریہ (قحطانی)کے بارے میں کہا:
وہ ہمارے پاس تائب شُرطہ(عراقی سیکورٹی کارکن) کی حیثیت سے آئے تھے، اور بھائیوں نے اُس کی توبہ کو قبول کیا، اور میں اُس کے ساتھ شُرطہ کا معاملہ ہی کروں گا (یعنی مرتد کے طور پر)، اگر وہ اِن میں سے کوئی کام کرے گا: اگر وہ دولۃ سے قتال کرے، اگر وہ لوگوں کو دولۃ سے قتال کی طرف ابھارے یا اگر وہ لوگوں کو دولۃ سے متعلق ’علم وآگاہی‘ دے۔

میں نے بغدادی سے سوال کیا کہ تمہارا ’علم و آگاہی‘ دینے سے کیا مرادہے تو جواب دیا گیا کہ ’اگروہ (دولۃ سے متعلق) گفتگو کرے‘۔

اور بغدادی نے کہا:
میں اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں، اگر مجھ پر یہ ثابت ہو گیا کہ وہ اِس فتنہ کے پیچھے ہے، اور خروج کرنے کا سبب بناہے، جس کی وجہ سے جبھۃ النصرہ اور خراسان میں (قاعدۃ الجہاد) کی قیادتِ عامہ کے ساتھ ربط کیا گیا ہے، تو میں اُس کے ساتھ وہی معاملہ کروں گا، جو ناظم الجبروی کے ساتھ کیا۔

اور بغدادی نے شیخ فاتح (ابو محمد جولانی حفظہ اللہ و رعاہ) کو بھی دھمکی دی اور کہا:
اللہ کی قسم! اگر ہم پر یہ ثابت ہو گیا کہ وہ جماعت (جبھۃ النصرہ) کو خراسان کے ساتھ ملانے والوں میں شامل ہے، تو اُس کو قتل کر دیں گے۔

پھر بغدادی نے مزید اس مجرمانہ اقدام کی تائید میں دلائل دیتے ہوئے کہا:
مگر اللہ کی قسم میں اُن کے ساتھ غداری نہیں کروں گا، اگر میں نے یہ ارادہ کیا کہ اِن میں سے کسی کو قتل کروں، تو میں اسے تین دن دوں گا کہ وہ اپنی محافظت اور امنیت کے معاملات کو تبدیل کر لے اور تیاری کر لے۔ بہت عجیب ہے کہ کس طرح یہ لوگ مسلمانوں کو اس اِنداز سےقتل کرنے کی تائید میں ایسے دلائل دیتے ہیں، اور یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔

اور جب میں نے اُن کے اِس کلام پراعتراض کیا اور کہا:
تم کس طرح مسلمان مجاہدین کو قتل کر سکتے ہو؟
تو اس (بغدادی)نے جواب دیا:
لا حول ولا قوۃ الا باللہ!
پھر اپنے نائب ابو علی انباری سے کہا کہ وہ جواب دے:
تو اس نے جوابا ً کہا:
امام نوویؒ صحیح مسلم کی شرح میں بیان کرتے ہیں، جس کسی کا شر بھی اُس کو قتل کیے بغیر ختم نہ کیا جا سکے، تو اسے قتل کر دیا جانا چاہیے۔

میں اِس جواب کو سن کو دہل گیا کہ کس طریقے سےیہ فاسدتشریح و تفسیر کی گئی ہے۔

بغدادی نے کہا:
میں شامی لوگوں کے ساتھ وہ معاملہ نہیں کروں گا جو میں عراقی لوگوں کے ساتھ کرتا ہوں، کیونکہ عراقی جماعت (الدولۃ) کی سیاست سے واقف ہیں (یعنی منہج دولۃ کو سمجھتے ہیں)۔

سبحان اللہ! پھر یہ لوگ سامنے آتے ہیں اور شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ و رعاہ کے فیصلے کا انکار کرتے ہیں، اور یہ متنازعہ دعوی کرتے ہیں کہ شیخ ایمن حفظہ اللہ سایکس پیکو کی حدود کو مانتے ہیں، پھر آپ دیکھیں کہ (اِدھر) یہ کیا معاملہ کر رہے ہیںَ!

اور ہم یہ قابلِ توجہ بات ذکر کرنا چاہتے ہیں کہ جو شیخ ابو عبداللہ الشامی حفظہ اللہ و رعاہ نے بیان کیا ہے، وہ اُس شرعی موقف کو بیان کرتا ہے جس کی جبھۃ النصرہ تائید کرتی ہے، اور اُن کا یہ بیان جبھۃ النصرہ کی شرعی لجنۃ (شرعی کمیٹی ) نے نشر کیا ہے۔

اے زمین و آسمان کے رب، اے قوت والے، اے عزیز اللہ،اے جبار، اے متکبر، آپ کے بندے ابو محمد عدنانی نے آپ کے بندے ابو عبداللہ شامی کی تکذیب اپنےبیان میں کی، اور میں نے اِس پر گواہ ہوں جو میں نے دیکھا اور جس کا مجھے علم تھا، اگر میں نے لوگوں پراپنی شہادت میں جھوٹ بولا یا تلبیس یا تدلیس سے کام لیا، جس کا تذکرہ میں نے اپنی اِس شہادت میں کیا، تو اے اللہ، آپ اُس جھوٹے پر اپنی لعنت فرما دیجیے اور اسے دوسروں کے لیے عبرت کا نشان بنا دیجیے۔

[جنہوں نے ظلم کیا ہے وه بھی ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں] (۲۶:۲۲۷)

والحمدللہ رب العالمین


[گواہی ختم ہوئی]


شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ کے صوتی پیغام سے ایک صوتی اقتباس، جہاں وہ اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ جماعت الدولۃ نے اِ س معاملہ کو اُن کی طرف اٹھایا، اِس کے قبل کہ وہ اِس امر کا فیصلہ کرتے:

ششم: مجھے دونوں جانب سے خطوط موصول ہوئے اور اِس کے علاوہ دوسری اطراف سے بھی پیغامات پہنچے۔ میں نے اس پس منظر میں خراسان میں اپنے بھائیوں اور (خراسان سے) باہر بھائیوں سے مشورہ کیا، اور اپنے رب سبحانہ و تعالیٰ سے استخارہ کرنے کے بعد۔۔(آواز ماند پڑنا شروع ہوتی ہے)

شیخ ابو عبداللہ شامی حفظہ اللہ کے بیان سے صوتی اقتباس جس میں وہ شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ کے فیصلہ سے متعلق بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اُس پر دونوں فریقین راضی تھے۔

پس ہم (شوریٰ جبھۃ النصرہ) نے اطاعت(بغدادی) کے معاملہ میں توقف اختیار کیا اور اس معاملہ کو شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ کے فیصلے پر موقوف کر دیا، جس پر دونوں فریق اس مسئلہ پر اُن کے حکم(فیصلہ کرنے والے) اور قاضی ہونے پر راضی تھے۔اس پر مزید یہ بھی کہ شیخ (ایمن الظواہری) دونوں فریقین کے مطلقاً امیر ہیں، پس اس وجہ سے اُن کےفیصلے کو تسلیم کرنے پر ہم سب دو جانب سے پابند تھے۔۔۔(آواز ماند پڑنا شروع ہوتی ہے)


[ویڈیو اختتام پذیر ہوئی]

جہاد بصیرت پر!
منگل 17 جمادی الاوّل،1435ھ بمطابق 18 مارچ، 2014ء

ویڈیو لنک:
http://vimow.com/watch?v=7ulvj6ym7Ko

انگریزی ترجمہ:
http://justpaste.it/esbi






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں