جمعہ، 10 اپریل، 2015

’انقلابی جھنڈے ‘ سے متعلق کیا حکم ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم
’انقلابی جھنڈے ‘ سے متعلق کیا حکم ہے؟
شیخ ڈاکٹر عبداللہ محیسنی
#حكم_علم_الثورة



وہ سوال جوکثرت سے بہت سے لوگوں کی طرف سے پوچھا جاتا ہے!


‏سوال:
آپ کی’انقلابی جھنڈے ‘کے بارے میں کیا رائےہے؟

جواب:
کسی کے لیے شرعی طور پر یہ جائز نہیں کہ وہ جو چیز اللہ تعالیٰ نے حرام کی ہے،وہ اسے حلال کرے یا وہ چیزجو اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہے اسے بغیر کسی دلیل یا برہان کے حرام قرار دے ، یہ’’انقلابی جھنڈے کا حکم‘‘ [#حكم_علم_الثورة] اُس سے لی گئی مراد پر مبنی ہے، اگر وہ جھنڈے کو بلند کرتے ہوئے یہ مراد لیتے ہیں کہ یہ سقوطِ نظام کاایک شعار ہے اور یہ اس مبارک انقلاب کی علامت ہے جس کی وجہ سے طاغوت کےکل پرزے غیرمستحکم ہوں گے، تو پھرایسا کرنے میں کوئی شرعی رکاوٹ نہیں ہے، اور جو اس جھنڈے کو بلند کرتے ہیں اُن کے بارے میں یہ بات علم میں ہے کہ اس سے کوئی لادینی سیکولر ریاست مراد نہیں لیتے بلکہ وہ اس جھنڈے کو نظام کے سقوط کے شعار اور علامت کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اور یہ اس طریقے پرایک مشروع معاملہ ہے اور اللہ کے دین سے متعلق جہالت کی وجہ ہےیہ بیان ہوتا ہے کہ (جھنڈے کا کپڑا)

چاہے کالا ہو یا سبز یاسفید اس پر معتقد ین اس کی بنیاد پر ’الولاء والبراء‘ (دوستی اور دشمنی)کو قائم کرتے ہیں،
اس میں بھائیوں کے لیے عبرت ہے کہ قتال کے مقصدکو دیکھا جاتا ہے نہ کہ جھنڈے کا رنگ اس میں اہمیت رکھتا ہے۔

جو کوئی بھی نظام کے سقوط کے لیے قتال کر رہا، تو وہ ظلم کے خلاف بدلہ لے رہا اور اگر وہ اسی حالت پر فوت ہو جاتا ہے، تو باذن اللہ، وہ شہید ہے، جبکہ جو کوئی اس لیے قتال کر رہا کہ اس کے ذریعے لادینی (بشار)اسدی مشروع کو بدل کر کوئی دوسرا لادینی مشروع لے آئے، تو وہ شہید نہیں ہے، اور جو کوئی بھی اس لیے قتال کر رہا کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کے بغیر کوئی حاکمیت قائم ہو، تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس معاملہ سے متعلق فیصلہ دے دیا ہے:

ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون
[جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں، وه (پورے اور پختہ) کافر ہیں]

بلکہ مزید اس پر یہ بات بیان کی جاتی ہے کہ یہ بات جہالت پر مبنی ہے کہ جھنڈوں کو دیکھا جائے، اور اگر وہاں پر لکھا ہوا ہے،
[لا الہ الا اللہ] ، تو اُس کواٹھانے والا مسلمان ہے!
وگرنہ لادینی سیکولر!

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈوں پر کوئی مہر نہ ہوتی تھی اور نہ کچھ لکھا ہوتا تھا البتہ کچھ کلمہ ہوتا تھا جو کچھ رنگوں سے رنگا ہوتا تھا۔۔۔عادات پر اتنا عمل نہ کرو کہ اسے عقیدہ سمجھنے لگو!

شاید اس باب میں غلطی اس بنیاد پر ہوئی ہے کہ ’اسلامی جھنڈے‘ کے معنی میں لوگ جہالت کا شکار ہوئے ہیں،
اور انہوں نے گمان کیا کہ اس سے مراد کوئی ’کپڑا‘ ہے!
جبکہ اس سے مراد قتال کا مقصد اوراُس قتال کا ہدف ہے

شیخ ڈاکٹر عبداللہ المحیسنی
#حكم_علم_الثورة

مصدر:
https://justpaste.it/mhisne

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں